وعلیکم السلام، آپ ایک بار یہ تقریر سن لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ کوئی مسلمان آیا ہے۔ اس سیاست کے میدان میں، آج تک آپ لوگوں کو جھوٹ اور جھوٹی کہانیاں ہی سننے کو ملی ہیں۔ پاکستان بنا ہی جھوٹ پر تھا، جس نے بھی پاکستان بنایا تھا اُس نے سوچا تھا کہ یہ ملک صرف اللہ کے لیے ایک اسلامی ریاست بنے گا۔ لیکن بنتے ہی اسے ہائی جیک کر لیا گیا۔ آج تک میں خود بھی کنفیوز ہوں کہ کیا واقعی یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا؟

اگر واقعی یہ سچ ہے، تو کیا یہ فیصلہ صرف ایک آدمی نے کیا تھا؟ باقی سب کہاں گئے؟ کیا قائداعظم اکیلا تھا؟ اگر وہ اکیلا تھا تو باقی سب کیا کر رہے تھے؟ اُس وقت کی حکومت، فوج، ایجنسیز، اُس وقت کے اہم دینی رہنما، اساتذہ، سب کہاں تھے؟ جس لیڈر نے اسلام کے نام پر ملک لینے کا فیصلہ کیا تھا، اُسے قتل کرنے تک کون آ گیا تھا؟ کس نے ایمبولینس سے تیل نکال کر موت کے منہ میں ڈال دیا؟ کیا قصور تھا؟ کس نے فاطمہ جناح کو گھر میں رات کے اندھیرے میں تشدد سے مارا اور پھر اسے چھپایا؟ کیوں؟ کہیں عوام کو سچ کا پتا نہ چل جائے؟

اگر عوام کو سچ پتا تھا تو کیوں خاموش تماشائی بنی رہی؟ اُس وقت آخر کیا ہوا تھا؟ آج بھی تو وہی ہو رہا ہے۔ عمران خان کی یہ تقریر کا آغاز سن لیں، کیا آپ کو محسوس نہیں ہوتا کہ آپ ایک حقیقی اسلامی ریاست پاکستان میں ہیں؟ کیا یہ کلمہ سنتے آپ کو سکون نہیں مل رہا؟ کیا آپ کو یقین نہیں آ رہا کہ یہ وہی پاکستان ہے جس کا ہمیں بتایا گیا تھا؟ پاکستان کا مطلب کیا؟ "لا الہ الا اللہ"۔ پھر ایسے لیڈر کو جیل میں کیوں رکھا گیا ہے؟ کیوں؟ صرف اس کا قصور یہ ہے کہ وہ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کیا اُس وقت بھی عوام خاموش تماشائی بنی رہی اور رو دھو کر 70 سال گزار دیے؟ اگر اللہ کے کرم سے ایسا لیڈر دوبارہ دیا گیا ہے تو پھر خاموش بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہیں گے؟ اگر آج آپ لوگوں نے خاموش رہ کر اس لیڈر کو کھو دیا تو پھر میں یقیناً یہ سمجھوں گا کہ اس ملک میں عوام اپنی ذات اور آنے والی نسلوں کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ کیونکہ پھر یہ لوگ منافق ہیں، جھوٹے ہیں، جو اپنے منہ سے بولتے ہیں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، لیکن وہ نہیں چاہتے کہ یہ واقعی ایک اسلامی ریاست بنے۔ یقیناً ہم لوگ منافق ہیں، جھوٹے ہیں۔ اور جھوٹے منافق کو کبھی ہدایت نہیں ملتی۔

اللہ کے لیے اپنی ذات کے ساتھ سچے بن جائیں، اپنی ذات کے لیے، اپنی آخرت کے لیے۔ عمران خان کے لیے نہیں، صرف اپنے لیے سچے بن جائیں۔ اگر آپ میں سچ بولنے کی ہمت نہیں ہے تو پھر اُس کا ساتھ دیں جو سچ بولنا بھی جانتا ہے اور سچ کر کے دکھانا بھی۔ ورنہ ایسا ہی بے یارومددگار پھرتے رہیں گے، آپ پر ظلم ہوتا رہے گا اور سننے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ اللہ بھی نہیں سنے گا، کیونکہ جب آپ خود اللہ کے احکام کو جھٹلا دیں گے تو اللہ بھی آپ کو جھٹلا دے گا اور گمراہی میں چھوڑ دے گا۔ خدا کا واسطہ غور کریں، اپنی ذات کو پہچان لیں، اپنی آخرت کی ضرورت کو۔ اللہ ہمیں سچ بولنے، سچ سوچنے، اور سچ لکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، ثم آمین۔

محمد عرفان احمد صدیقی

https://vt.tiktok.com/ZSjJAy6j4/