سوچو ذرا! منافقت کی انتہا…
پاکستانی مولوی طبقہ کس قدر نیچے گر چکا ہے۔ ان کا ایمان بھی “مینول موڈ” پر چلتا ہے، جہاں ان کے مفادات کو خطرہ لاحق ہو، وہاں فوراً جاگ جاتے ہیں، لیکن باقی وقت اپنے مفادات اور دنیاوی خواہشات میں مگن رہتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اگر فرانس میں کوئی گستاخانہ حرکت ہو تو یہ جان دینے اور لینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، لیکن جب اپنے ملک میں ظلم ہوتا ہے تو ان کی زبانیں خاموش رہتی ہیں۔
یہاں پاکستان میں ایک نمازی اللہ کے سامنے جھک رہا تھا، اور اسی وقت فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک نمازی کو شہید کر دیا۔ افسوسناک طور پر، پاکستان کی اپنی فورسز نے بھی بالکل ویسا ہی عمل دہرایا۔ کیا یہ کہنا غلط ہوگا کہ ہماری فوج بھی اسرائیل کے نقش قدم پر چل رہی ہے؟
یہ وہی فوج ہے جس پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ ڈالنے کا الزام ہے۔ اس کا مطلب کیا ہوا؟
لیکن سب سے زیادہ حیرت کی بات مولوی حضرات کا رویہ ہے۔ کیا ان کی آنکھیں بند ہیں؟ کیا ان کے کان بہرے ہو گئے ہیں؟ کیا ان کا ایمان “ریسٹ موڈ” پر ہے؟
آج، ایک مسلمان ملک میں، مسلمانوں کی اپنی فورسز نے، چاہے وہ پولیس ہو یا فوج، نہ صرف ایک نمازی کو قتل کیا بلکہ اسے کنٹینر کے اوپر سے نیچے پھینک دیا۔ کیوں؟ اس بے گناہ کا قصور کیا تھا؟ کس کے حکم پر یہ سب ہوا؟ ان سوالات کے جواب دینا ہوں گے۔
پاکستانی عوام، اپنا ایمان خود دیکھو۔ اگر تم دیکھ کر بھی خاموش رہو گے تو قیامت کے دن تمہیں بھی جواب دینا ہوگا۔ یہ صرف ایمان کا مسئلہ نہیں، بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔
کیا پاکستان واقعی ایک مسلم ملک ہے؟
اب تو پاکستان کے مسلم ملک ہونے پر بھی شک ہونے لگا ہے۔
خدارا، غور کرو!
کیا تم نے یہاں ہمیشہ رہنے کا کوئی معاہدہ کیا ہوا ہے؟ ایک دن سب کو مرنا ہے، لیکن حق بات کہنے سے کون روک رہا ہے؟ اگر پاکستان تمہیں عزیز ہے تو حقیقی معنوں میں اس سے محبت کرو۔ منافقت چھوڑ دو۔ اللہ کے لیے، پاکستان میں منافقین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اللہ کے لیے، واپس آ جاؤ، سیدھے راستے پر۔
محمد عرفان اے صدیقی
#pakistankarachi#Pakistan#pakistankisituation#PakistanZindabad#pakistanislamabad